چھوٹے بچوں میں حرکت کے حوالے سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات

کیا ایک کم اونچا پلنگ چھوٹے بچے کے لئے محفوظ ہے؟

میں اپنے ہونے والے بچے کے لئے ایک کم اونچا پلنگ لینے کے متعلق غور کر رہی ہوں لیکن مجھے کچھ خدشہ ہے کہ شاید یہ میرے بچے کے لئے محفوظ نہ ہو اور وہ اس پر سے گر کر خود کو چوٹ پہنچا لے۔

یہ ایک خوف ہے جس کا اظہار بہت سارے والدین نے کیا ہے جنہوں نے صرف اپنے بچے کو کاٹ میں ڈالنے کے متعلق سوچا ہے۔ تاہم، اگر آپ کے بچے کے پاس شروع سے کم اونچا پلنگ ہو گا تو وہ اس کم اونچے پلنگ سے نہیں گرے گا۔ بچوں کے اندر پیدائش کے وقت سے ہی کھسکنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ کھسکنا ایک بہت ہی سست حرکت ہے اور ایک بار جب بچہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے جسم کے کسی حصے کو پلنگ کا سہارا نہیں مل رہا تو وہ واپس پلنگ کے درمیان میں کھسک جائے گا۔ اگر آپ کے بچے کے پاس شروع سے کم اونچا پلنگ نہیں ہے تب بھی یہ تبدیلی فائدہ مند ہوگی۔ تاہم اس حقیقت کے لئے تیار رہیں کہ آپ کا بچہ جب تک اس کا عادی نہیں ہو جاتا ممکن ہے کئی بار لڑھک جائے۔ لیکن کیونکہ پلنگ زیادہ اونچا نہیں ہے اس لئے اسے چوٹ نہیں لگے گی اور اسے پلنگ کی حدود سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا یہاں تک کہ وہ بالکل نہ گرے۔

مجھے ڈر ہے کہ میرا بچہ کم اونچے پلنگ پر نہیں ٹھرے گا۔

میں اپنے بچے کو کم اونچے پلنگ پر رکھنے کے اس خیال کے بارے میں کچھ مشکوک ہوں۔ یقیناً سلاخوں کے ساتھ کاٹ اس طرح بنائے گئے ہیں کہ جب والدین سو رہے ہیں تو بچہ ایک محفوظ جگہ میں رہے کیونکہ وہ اسے ہر وقت تو دیکھنے کے قابل نہیں ہوتے۔ میں کیسے یقین کر سکتی ہوں کہ وہ گھر میں ادھر اُدھر چلتا نہیں پھرے گا یا سیڑھیوں سے نیچے نہیں گرے گا۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہمیں دو چیزوں کی ضرورت ہے، پہلی یہ کہ ہمارا بچہ خود مختارانہ طریقے سے خود سونے کے قابل ہو۔ اور دوسری یہ کہ اس نے نیند کو پلنگ سے منسلک کر لیا ہو۔ اگر اسے کہیں بھی سونے کی اجازت دی جائے، جیسے کہ بچہ گاڑی میں تو پھر اسے یہ سمجھنے میں زیادہ وقت لگے گا کہ اس کا یہ پلنگ ہی اس کے سونے کی جگہ ہے۔ خود مختارانہ طور پر سونا اور اس صلاحیت میں مہارت حاصل کرنے کے لئے مشق کرنی پڑتی ہے۔ جتنی زیادہ کثرت سے آپ کے بچے کو اس کے پلنگ کے علاوہ کہیں بھی سونے کی اجازت دی جائے گی یا خاموشی اور سکون کے علاوہ کسی چیز کی عادت ہوگی اتنا ہی اسے اس صلاحیت کو حاصل کرنے کی مشق کے لئے کم موقع ملے گا۔ ہمیں مستقل مزاج ہونے کی اور بچے کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔ جب وہ تھکن کے آثار ظاہر کرے اسے اس کے کم اونچے پلنگ پر لٹائیں جس سے وہ آرام اور نیند کو منسلک کرے گا۔ اگر آپ اس کے کمرے میں ہی کھلونے رکھیں گے تو وہ جاگنے پر گھر میں اِدھر اُدھر کسی چیز کو کرنے کے لئے نہیں ڈھونڈے گا، اور بہرحال اگر آپ دروازہ بند کر دیں تو وہ ویسے ہی باہر نہیں جا سکے گا۔

کیا دائیوں کا یہ کہنا غلط ہے کہ آپ بچے کو لپیٹیں؟

اگر حرکت بچوں کے لئے اتنی ہی اہم ہے تو کچھ ماہرِ اطفال اور دائیاں بچوں کو لپیٹنے کی ترغیب کیوں دیتی ہیں؟

ہمیں بتایا جاتا ہے کہ بچے کو بازوؤں اور ٹانگوں سے لپیٹ کر باندھ کر سلانے سے وہ پر سکون ہو گا اور سونے میں مدد ملے گی اور اس طرح ہمیں بھی سونے کا موقع ملے گا اور یہ سچ ہے۔ نئی ماؤں کو پیدائش کے بعد کے وقت میں جتنا ممکن ہو سکے نیند اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم بچوں کو نیند کے دوران آزادی سے ہاتھ پاؤں ہلانے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ انہیں صحت مند نیند کے طرزِعمل کو نشوونما دینے میں مدد دیتی ہے۔ اگر وہ پریشان اور چونک جانے کے سبب بیدار ہوں تو وہ ہلچل مچا کر نئے زاویے سے خود کو جما کر دوبارہ سو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ جب وہ رات کو وقتاً فوقتاً جاگتے ہیں تو ان میں خود سے دوبارہ سونے کی صلاحیت پیدا کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

مجھے اپنے بچے کو بہلانا مشکل لگتا ہے

میں نے اپنے بچے کو کھیلنے کے لئے ہر طرح کی چیزیں دی ہیں لیکن وہ ان میں دلچسپی نہیں لیتا اور جب وہ کسی چیز کو چھوتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ پکڑ نہیں پا رہا وہ چیز آگے کھسک جاتی ہے اور وہ الجھنے لگتا ہے۔ مجھے اس کو کس قسم کی اشیاء دینی چاہیئے؟

اگر وہ الجھ رہا ہے تو اس کا مطلب شاید یہ ہے کہ اشیاء اتنی بڑی یا اتنی سخت ہیں کہ ان کا اس کے ہاتھ کی پکڑ میں آنا مشکل ہے اور وہ آسانی سے آگے بھی لڑھک رہی ہیں۔ اس کے برعکس یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اسے ایسی چیزیں پیش نہ کر رہے ہوں جو اس کی دلچسپی کا باعث ہوں ۔ بغور دیکھیں کہ اسے کس چیز میں دلچسپی ہے اور اس پر عمل کریں۔ عام گھریلو اشیاء جن کے کنارے نوکیلے یا کھردرے نہ ہوں اور اتنے بڑے ہوں کہ وہ نگل نہ سکے اس کی دلچسپی بڑھانے کے لئے بدل بدل کر دے سکتے ہیں۔ جب وہ چیزوں کو پکڑے گا تو اس کی شکل، وزن اور ساخت کو محسوس کرے گا لہذا اس بات کو یقینی بنا ئیں کہ آپ اس کو ایسی چیزیں دیتی رہیں جو ان پہلوؤں کے حوالے سے مختلف ہوں۔ جب تک وہ کسی چیز سے کچھ سیکھ رہا ہے وہ اس سے کھیلنا جاری رکھے گا۔ جب وہ نئے محرک کے لئے تیار ہو گا تو پرانے کھلونوں سے اس کی دلچسپی ختم ہو جائے گی۔ مثال کے طور پر اگر اسے لکڑی کے جھنجھنے کی آواز پسند ہے تو آپ کسی برتن میں دال یا ریت ڈال کر دیکھیں کہ کیا وہ اس نئی آواز میں دلچسپی لیتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ رنگوں اور مختلف ساخت کے نرم کپڑوں سے لطف اندوز ہوتا ہے تو آپ اسے مختلف طرح کے دانوں والے تھیلے دے سکتی ہیں مخمل، ریشم، لینن یا سوتی کپڑے سے بنے ہوئے۔اس کے ہاتھ کی جسامت کے لحاظ سے ہلکے وزن کے جھنجھنے منتخب کریں تاکہ وہ انہیں پکڑ سکے اور بغیرچوٹ کھائے گرا سکے۔

کیا برقی جھولے نقصان دہ ہیں؟

میرے پاس ایک برقی جھولا ہے جس کا میں صرف سوئچ چلاتی ہوں اور وہ میرے بچے کو جھلانے لگتا ہے۔ میرا بچہ اس سے پسند کرتا ہے اور میں بھی کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ میں اور دوسرے کام کر سکتی ہوں اور میرا بچہ خوشی خوشی جھولا لیتا رہتا ہے۔ کیا یہ اس کی نشوونما کے لئے نقصان دہ ہے؟

جھولے نشوونما کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتے لیکن قدرتی ماحول انہی سارے محرکات کے لئے مواقع فراہم کرتا ہے۔ بار بار ہونے والی حرکت، جھولنا، اچھالنا، ہلنا آسودگی اور آرام کا باعث ہیں۔ انسانی توازن سے متعلق نظام جو کہ کان کے اندرونی حصے میں ہوتا ہے، کششِ ثقل اور حرکت کو محسوس کرتا ہے اور اسے توازن برقرار رکھنے کے لئے اپنے جسم کی مختلف پوزیشن میں ترمیم کرنے کی اجازت دیتا یے۔ بچے اس وقت کم روتے ہیں جب اُن کا توازن قائم رکھنےوالا نظام بار بار ہونے والی حرکات جیسے ہلانے، جھلانے،اچھالنے، گھمانے یا جسم کی پوزیشن کو تبدیل کرنے کے ذریعےمتحرک ہوتا ہے۔ اسی لئے جھلانے والی کرسیاں اکثر حاملہ ماں کو دیا جانے والا پہلا تحفہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ والدین اپنے بچے کو بہلانے کے ماہر ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ سیکھ جاتے ہیں کہ ان کی پوزیشن بدلنا سکون کا باعث ہوتا ہے۔ دفتر کی کرسی پر بیٹھنا اور اپنے بچے کو پکڑ کر گھومنا توازن قائم کرنے والے نظام کو متحرک کرتا ہے۔ اسی طرح اپنے بچے کو پکڑے ہوئے کھیل کے میدان میں جھولے پر بیٹھنا ۔ قدرتی جھولے ان مشینی جھولوں سے بہت مختلف ہوتے ہیں جو آپ کے بچے کو چکراتے اور قید کرتے ہیں۔