چھوٹے بچوں کے رویے کے حوالے سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات

اگر میرے بچے جھگڑ رہے ہوں تو کیا مجھے شامل ہونا چاہیئے؟

میرے بچے ہمیشہ ایک دوسرے سے جھگڑتے رہتے ہیں اور میں مسلسل ان کے درمیان خود کو ثالثی کرتے پاتی ہوں۔ کیا آپ مجھے ان تھکا دینے والے جھگڑوں کو روکنے کے لئے کچھ تجاویز دے سکتے ہیں؟

اگر ممکن ہو، تو اپنے بچوں کو آپس میں معاملات کو حل کرنے کی اجازت دے کر ان کی سماجی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کریں۔ تنازعات کو کم کرنے کے لئے مسائل کی وجوہات کو دیکھیں اور ماحول کو منظم کریں؛ مثال کے طور پر، بڑے بچوں کے کھلونوں کے لئے اونچا اور چھوٹے بچے کے لئے کم اونچا شیلف رکھیں۔ اگر کچھ کھلونے دونوں بہن بھائیوں کے لئے ہیں، تو آپ ایک اصول مقرر کر سکتے ہیں کہ جب کوئی کھلونا استعمال کر رہا ہو، تو وہ کھلونا اس وقت تک دستیاب نہیں ہوگا جب تک کہ اسے شیلف میں واپس نہ رکھ دیا جائے۔ کھیلنے کی ذاتی جگہوں کی نشاندہی کے لئے دریوں یا چٹائیوں کا استعمال کریں۔ دری پر ہونے والی سرگرمی کو اس وقت تک چھوا نہیں جانا چاہیئے جب تک کہ استعمال کرنے والا خود اس سرگرمی یا کھلونے کو شیلف پر واپس نہ رکھ دے۔

وہ زبان فراہم کریں جس کی آپ کے بچے کو ضرورت ہے، جیسے کہ یہ کہنا، 'برائے مہربانی، رکیں۔ اب جان اس کھلونے سے کھیل رہا ہے۔ آپ انتظار کریں جب تک کہ وہ اس سے کھیل ختم نہ کرلے۔' دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے اور مداخلت صرف اس صورت میں کریں جب رویہ جارحانہ یا ہاتھا پائی تک پہنچ جائے۔ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنے جذبات کا اظہار الفاظ میں کریں۔ ثالث بنیں، ایک وقت میں ایک سے پوچھتے ہوئے، 'کیا آپ کچھ کہنا چاہیں گے؟' سنیں، کوئی تبصرہ نہ کریں۔ پھر دوسرے بچے کی طرف رجوع کریں اور سوال کو دہرائیں۔ کبھی ایک سے اور اس طرح کبھی دوسرے سے سوال دہراتے رہیں جب تک کہ ہرایک وہ سب نہ کہہ دے جو وہ کہنا چاہتا ہے۔ یہ پرسکون کر دینے والا عمل اکثر حل کی طرف لے جاتا ہے۔

مارنا ہے یا نہیں؟

میں نے سنا ہے کہ بچے حدود کے حوالے سے زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں جب ان کے والدین جسمانی سزا کا استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

غصہ عموماً وہ محرک ہے جب والدین جسمانی سزا کا سہارا لیتے ہیں۔ اگر والدین ذرا دیر تحمل اختیار کریں تو شاید وہ بچوں کو درست کرنے کے لئے کچھ مختلف طریقہ سوچ سکیں گے۔ یہ طریقہ آپ کے بچے کو بتاتا ہے کہ دوسروں کو مارنا صحیح ہے اور یہ کہ بڑے لوگوں کا چھوٹے لوگوں کو مارنا درست ہے۔ آپ کا بچہ سیکھتا ہے کہ مارنا مسائل کو حل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ آپ کا بچہ بھی آپ سے ڈرنا سیکھتا ہے۔ جسمانی سزا ایک غصیلے اور ذلت شدہ بچے کی جانب پیش قدمی ہے جو یا تو باغی ہوگا یا ہمت ہارا ہوا۔ متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جسمانی سزا جارحیت اور غنڈہ گردی کی طرف لے جاتی ہے۔

میں ایسے چھوٹے بچےکو جو ہر چیز چھونا چاہتا ہے کیسے قابو کروں؟

میرا اِدھر سے اُدھر گھومتا پھرتا چھوٹا بچہ ہر چیز چھیڑتا ہے اور میں چیخنے لگتی ہوں 'نہیں، نہیں!' اور اس سے چیزیں چھیننے لگتی ہوں، جو کہ پھر احتجاج اور رونے دھونے کی طرف لے جاتا ہے۔ کیا اس کا کوئی دوسرا طریقہ ہے؟

اپنے بچے کو کھیلنے اور سیکھنے کے لئے ایک محفوظ جگہ فراہم کریں۔ کوشش کریں کہ ہر چیز پر نا نہ کہیں۔ بچوں کو سیکھنے کے لئے کھوجنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ کا بچہ ہر وقت یہ سنتا ہے 'اسے مت چھوؤ' تو شاید وہ اپنا تجسس کھو سکتا ہے یا چھونے کے لئے اپنے عزم کو اور پختہ کر سکتا ہے۔ لیکن جب کوئی قلم یا چھری ایک کم اونچی میز پر چھوڑتا ہے، تو اسے اسی وقت 'نہیں' سننا پڑتا ہے جب آپ آگے بڑھ کر اس کے ہاتھ سے وہ خطرناک چیز لینے کے لئے چھلانگ لگاتے ہیں۔ نہیں کا لفظ اور اس کے پیچھے چھپا جذبہ آپ کو وہ وقت فراہم کرتا ہے جو اس سے پہلے اس چیز تک پہنچنے کے لئے آپ کو درکار ہے۔ اگر وہ پہلے ہی سے کوئی چیز پکڑے ہوئے ہے جیسے کہ قینچی، تو اسے مختصر وقت کے لئے اپنی کڑی نگرانی میں پکڑنے دیں ساتھ ہی اسے اس چیز کا نام بھی بتائیں۔ بعض اوقات صرف یہ جاننا کہ کسی چیز کو کیا کہتے ہیں بچے کو مطمئن کر دیتا ہے۔