مونٹیسوری قوانین

بچہ میز رگڑتے ہوئے

مونٹیسوری طریقۂ تعلیم چند بنیادی اصولوں پر مبنی ہے:

بچوں کی زندگی میں مختلف اوقات کے لحاظ سے ضروریات مختلف ہوتی ہیں

مونٹیسوری بچے کی زندگی میں چار ادوار کی نشاندہی کرتی ہیں: پیدائش سے ۶، ۶ سے ۱۲، ۱۲ سے ۱۸، ۱۸ سے ۲۴۔

بہت سے ماہرِنفسیات نے ان چار ادوار کو بیان کیا ہے لیکن صرف مونٹیسوری ہیں جنہوں نے اس سمجھ کو تعلیمی ذرائع کی حیثیت سے منسلک کیا ہے اور اس طریقے سے تعلیم کی تعریف نئے سرے سے بدل کر'امدادِ زندگی' کر دی یہ تجویز دیتے ہوئے کہ اگر ہم ہر دور میں بچے کی فطری نشوونما کو مدد فراہم کریں تو ہم مکمل انسانیت کی نشوونما میں بہتری لائیں گے۔ وہ یہ تجویز کرتی ہیں کہ ہر بچے کی زندگی میں ایک منفرد وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی نشوونما کے حوالے سے ایک مخصوص قدم اٹھانے کے لئے زیادہ قابل ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ان مواقع سے درست وقت پر فائدہ اٹھانے کا موقع بچے کو دیا جائے تاکہ وہ مکمل طور پر اپنی انفرادی استعداد کو پورا کر سکے۔

بچوں کے سیکھنے کا ایک منفرد طریقہ ہوتا ہے

زندگی کے ابتدائی چھ سالوں میں یہ نوخیز ذہن اپنے اردگرد کی دنیا سے گویا ہر چیز جذب کر لیتے ہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک نومولود بچہ صرف زندہ رہنے سے ہی کوئی بھی زبان سیکھ سکتا ہے اور کسی بھی ثقافت میں ڈھل سکتا ہے۔ مونٹیسوری یہ تجویز کرتی ہیں کہ ان ابتدائی چھ سالوں میں جب کہ بچے مکمل آسانی سے سیکھ سکتے ہیں تعلیم پر خصوصی زور دیا جانا چاہیئے۔

بچوں میں سیکھنے کی فطری لگن ہوتی ہے۔

پیدائش کے لمحے سے ہی چھوٹے بچے اپنی دنیا سے مناسبت پیدا کرنے اور اس کی چیزوں کو کھوجنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہر تجربے سے تجریدی معنی اخذ کرتے ہیں، وہ خود مختار ہونے کے لئے سرگرداں رہتے ہیں اور اپنے اردگرد موجود لوگوں سے رابطے کا راستہ ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔ انہیں چیزوں کو اپنے ہاتھوں کے ذریعے الٹنے پلٹنے کی تمنا ہوتی ہے تاکہ وہ جان سکیں کہ وہ کیا ہیں، اپنے سامنے موجود کام پر توجہ مرکوز کر سکیں اور چیزوں کو بار بار دہرا کر ہر چیز کو بہتر سے بہتر کر سکیں۔ یہ ارتقائی لگن ایک فطری رویے کا حصہ ہے جو انسان اپنی ساری زندگی میں ظاہر کرتے ہیں اور یہ چیز بچوں کو ایک نئی دنیا میں نشوونما اور مطابقت میں مدد دیتی ہے۔

بچوں کے پاس سیکھنے کے لئے منفرد دریچے ہوتےہیں۔

بچوں کے پاس کچھ ایسے ادوار ہوتے ہیں جن کے دوران وہ اپنے اردگرد ہونے والی کچھ خاص چیزوں کے بارے میں خصوصی طور پر حساس ہو جاتے ہیں ۔ زندگی کے ان ابتدائی چھ سالوں میں وہ ایسی سرگرمی تلاش کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جو انہیں زبان سیکھنے، اپنی حرکات کو منظم کرنے اور ایک ایسے ذہن کی نشوونما کرنے میں مدد دے جو انہیں ان کی دنیا سمجھنے میں معاون ہو۔ یہ ادوارِحس ایک مقررہ وقت تک باقی رہتے ہیں اور بچے کے چھ سال کا ہونے تک دھندلے ہو جاتے ہیں۔ یہ فطری نشوونما کو ایک نظام الاوقات فراہم کرتے ہیں اور مونٹیسوری نقطۂ نظر پہلے چھ سالوں کے دوران ہر بچے کے اس انفرادی نشوونما سے متعلق نظام الاوقات کی حمایت پر زور دیتا ہے۔