نیند کے حوالے سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات

میرا بچہ ہر رات سونے سے پہلے کئی بار مجھے اپنے پاس بلاتا ہے

ہمارا سونے کا ایک بہت قائم شدہ معمول ہے ۔ نہانے کے بعد میرا بیٹا آدھا گھنٹہ اپنے کھلونوں سے کھیلتا ہے اور پھر نیند کے لئے تیار ہوتے ہوئے بستر پر کہانی سنتا ہے تاہم، ان سب کے باوجود وہ کبھی بھی سیدھا سوتا نہیں ہمیشہ چار سے پانچ مرتبہ بوسہ لینے یا ایک مشروب کے لئے یا مزید ایک اور کہانی سننے کے لئے مجھے اپنے پاس بلاتا ہے اور اس طرح ہر شام ایک زائد گھنٹہ لگ سکتا ہے اس سے پہلے کہ وہ واقعی سو جائے۔

اگرچہ آپ نے سونے کے وقت کا ایک اچھا معمول بنا لیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ساتھ ہی آپ نے اپنے بیٹے کے پاس ہر رات چار سے پانچ بار اس کے کہنے پر واپس جانے کا معمول بھی بنا لیا ہے۔ اگر آپ نہیں چاہتی ہیں کہ یہ طریقہ سونے کے وقت کی رسم کا حصہ بنے تو آپ کو اس بات کو واضح کرنا ہوگا کہ آپ ایسا نہیں کریں گی۔ آپ کو واضح حدود مقرر کرنےاور ان پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کہنا مدد کر سکتا ہے کہ یہ 'آخری کہانی ہے، تو آپ کیا چاہتے ہیں کہ کونسی ہو؟' اور 'اس سے پہلے کہ میں نیچے جاؤں آپ کے پاس آپ کی ضرورت کی ہر چیز ہے کیونکہ آپ کو معلوم ہے میں اب واپس نہیں آؤں گی۔ ' شروع میں آپ کو کچھ آنسوؤں اور ضد کا سامنا ہوگا لیکن جیسے ہی آپ کے بیٹے کو اس چیز کا احساس ہو جائے گا کہ آپ کو ایک اور مشروب، ایک اور بوسے اور مزید ایک کہانی سنانے کے لئےآمادہ نہیں کیا جا سکتا تو وہ قبول کر لے گا بلکہ اس تحفظ کو بھی سراہے گا جو آپ کی مستقل مزاجی سے اسے ملتا ہے۔

شروع سے ہی نیند کی اچھی عادات کی نشوونما کرنا

میرے پہلے بچے کی پیدائش ہونے والی ہے اور میری یہ شدید خواہش ہے کہ میں شروع سے ہی اپنے بچے کی نیند کے حوالے سے اچھی عادات کی نشوونما میں مدد کروں ۔ میرے دوست ہیں جنہیں ہر شام اپنے بچوں کے ساتھ سونے سے پہلے بہت دیر تک لیٹنا پڑتا ہے اس سے پہلے کہ وہ سوئیں۔ میں کیسے اس صورتِ حال سے بچ سکتی ہوں؟

سب سے اہم یہ ہے کہ آپ بالکل شروع سے ہی اپنے بچے کو خود سے سو جانے کی استعداد میں مدد کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو چاہیئے جتنا ممکن ہو سکے اسے اس کے جھولے یا بستر پر رہنے دیں جب تک کہ وہ جاگ رہا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے بغیر کسی کی مدد کے سو جانے کا تجربہ ہو۔ میلان یہ ہے کہ اسے بازؤں میں لے کر جھلا کر سلائیں، یا گود میں لے کر دودھ پلائیں یا اس کی گاڑی میں لٹا کر بلاک میں گھمائیں یہاں تک کہ وہ سو جائے لیکن اس طرح وہ کبھی بھی خود سے اپنے آپ سو جانے کا تجربہ نہیں کر سکے گا۔ اگر آپ اسے لٹا دیں جب کہ ابھی وہ جاگ رہا ہو ایک لٹکنے والے کھلونے کو دیکھتے ہوئے یا ہلکی موسیقی بج رہی ہو وہ خود سے سونا سیکھ جائے گا اور جب پیدائش سے ہی ایسی عادات بنا دی جائیں تو پھر وہ بڑے ہونے تک آپ کے بچے کے ساتھ رہیں گی۔

میرے بچے کو رات میں بھوک لگتی ہے

میرا آٹھ ماہ کا بچہ ابھی تک رات میں دو سے تین مرتبہ دودھ پینے کے لئے اٹھتا ہے ۔ دن میں اسے اچھا خاصا کھلاتی ہوں لیکن کیا پھر بھی رات میں اسے بھوک لگ سکتی ہے؟

اگر آپ کا بچہ دن میں ٹھیک سے کھاتا ہے جیسا کہ آپ کہہ رہی ہیں تو اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس عمر میں دو سے تین مرتبہ دودھ پینے کی ضرورت ہو۔ ہم سب کے سونے کے مختلف مخصوص دورانیے ہوتے ہیں، جس میں ہم رات کے دوران مختلف اوقات میں جاگنے کے قریب ہوتے ہیں ۔ بڑے ہونے کے ناطے ہم بس کروٹ بدلتے ہیں اور دوبارہ سو جاتے ہیں اور اکثر ہمیں یاد بھی نہیں رہتا ہے کہ ہم رات میں جاگے تھے۔ جب ایک چھوٹا بچہ رات میں جاگتا ہے تو اسے خود سے واپس کیسے سونا ہے یہ سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مشکل وہاں سے شروع ہوتی ہے جب ہم اس کے ہلنے جلنے پر اسے کچھ دودھ دے دیتے ہیں اور وہ دوبارہ سونے کے اس طریقے سے منسلک ہونا شروع کر دیتا ہے۔ آپ کا بہترین حل تو یہ ہے کہ آپ اسے رات میں دودھ دینا بند کر دیں لیکن اب کیونکہ اسے اس کی عادت ہو چکی ہے تو یہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا اس کا کہنا۔ جب وہ جاگتا ہے تو ضرورت ہو گی کہ آپ اس کے پاس جائیں اسے تسلی دیں اور واپس آجائیں۔ اسے بستر سے نہ نکالیں شروع میں شاید آپ کو کئی بار اسے تسلی دینے لے لئے جانا پڑے لیکن جب تک آپ ہمت ہار کر اسے دودھ نہیں دیں گی تو وقت کے ساتھ آپ کی مستقل مزاجی اختیار کرنے سے وہ اس خیال کو چھوڑنا شروع کر دے گا کہ یہ خوراک کا وقت ہے اور خود کو سنبھالنے کی گنجائش کی نشوونما کرے گا۔ آہستہ آہستہ وہ کم بار اٹھے گا۔ اور پھر آپ دیکھیں گی کہ آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ وہ کتنی بار اٹھا کیونکہ وہ خود اپنے آپ کو سنبھال لے گا۔

میرا بچہ ساری رات جاگتا ہے

ایسا معلوم ہوتا ہے میرے بچے نے رات کو دن سے بدل لیا ہے وہ آدھی رات تک جاگتا ہے اور سارا دن سوتا ہے میں اس کے یہ اوقات بدلنے کے لئے کیا کر سکتی ہوں؟

ہم جانتے ہیں کہ رات کو اندھیرا ہونے پر سونا اور روشنی کے اوقات میں جاگنا ہمارے لئے ایک فطری عمل ہے اور بالغ ہونے کے ناطے، ہم عام طور پر چند گھنٹوں کے ردوبدل سے یہی کچھ کرتے ہیں۔ جب بچہ پہلے پہل اس دنیا میں آتا ہے تو اس نے اپنے پچھلے نو مہینے ایک ایسی دنیا میں گزارے ہوتے ہیں جہاں دن ہو یا رات اندھیرا ہوتا ہے۔ ہمیں اس چھوٹے بچے کو اپنی نیند کی ترتیب کو آراستہ کرنے میں مدد دینی ہوتی ہے کہ جب روشنی ہو تو اٹھے اور جب اندھیرا ہو تو سوئے۔ اس فطری عمل میں مدد دینے کے لئے ضروری ہے کہ ہم دن کے وقت مصنوعی طریقے سے اندھیرا کر کے سلانے کی کوشش نہ کریں اور بچے کو خود اپنے رات کے سونے کا وقت منتخب کرنے دیں۔ انتخاب کی یہ آزادی، اس کی حیاتیاتی ترتیب اسے اندھیرے میں سونے میں اور روشنی ہونے پر بیدار ہونے میں اس کی رہنمائی کرے گی۔