خود ساختہ نظم و ضبط: دس تجاویز

دس چیزیں جو آپ گھر پر اپنے بچے کے خود ساختہ نظم وضبط کو پروان چڑھانے میں مدد دینے کے لئے کر سکتے ہیں

اس کے ماحول کو ایسے فرنیچر اور آلات سے تیار کریں جو اس کی جسامت کے لحاظ سے ہوں۔ مثال کے طور پر، جب وہ گاجریں یا اسٹرابیری دھونا چاہے، تو وہ ایک میز کے قریب کرسی پر بیٹھے گا جو اس کی جسامت کے لحاظ سے ہوگی اور باورچی خانے کے چھوٹے آلات استعمال کرے گا جو اس کے ہاتھ میں پورے آئیں گے۔ اسے کام کرنے کے واضح طریقے دکھائیں جیسے شیلف کی گرد جھاڑنا، جھاڑو لگانا، موزے دھونا، کھانے کے بعد میز پونچھنا، کپڑے تہہ کرنا اور رکھنا، میز سجانا اور بہت کچھ ۔

اسے اپنی غلطیوں سے سیکھنے دیں۔ وہ اس طرح کام نہیں کرے گا جیسے آپ کرتی ہیں، تیزی سے اور مؤثر طریقے سے۔ اگر وہ پوچا استعمال کرنا سیکھ رہا ہے تو ہو سکتا ہے اس کے کام ختم کرنے کے بعد بھی فرش پر پانی اور صابن باقی رہے۔ اس کی اندرونی نشوونما کے لئے صاف فرش ہونے سے کہیں زیادہ اس عمل کی اہمیت ہے۔ اس کام میں اس کے ساتھ مل کر اس کی مدد کریں بجائے اس کے کہ آگے بڑھ کر خود یہ کام اس کے لئے کر دیں۔

گھریلو اشیاء اور کھلونوں کو ان کے مطلوبہ مقصد کے لئے استعمال کریں۔ اگر آپ کا بچہ اپنا اشکال ترتیب دینے والا کھلونا پھینک دے تو کہیں، "اپنے کھولونے خیال سے رکھیں"۔ "چھوٹے بچے کبھی کبھی اپنی ترنگ میں پھینک دیتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ توڑ پھوڑ کرنے والے ہیں، اگر وہ دوبارہ کھلونا پھینکتا ہے، تو اس کا رخ بدلیں۔ "چلو باہر چل کر گیند پھینکتے ہیں۔"

جب مناسب ہو حقیقی انتخابات پیش کریں۔ انتخابات سادہ اور آسان ہونے چاہیئے ہیں، جیسے اس کے سینڈوچ پر مونگ پھلی کا مکھن یا پنیر یا سرخ یا سبز سیب خریدنا۔ بہت زیادہ انتخابات پریشان کن ہوتے ہیں۔ ایک دن میں کچھ انتخابات اس عمر کے لئے کافی ہیں۔

اس سے مثبت انداز میں خلوص سے بات کریں۔ آپ کا بچہ مثبت جملوں سے پھلے پھولے گا اوراس پر خالی تعریفیں نچھاور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بجائے یہ کہنے کہ، "آپ کتنے اچھے مددگار ہیں"، کہیں، "میز سجانے کے لئے شکریہ"۔ بجائے حکم دینے کے "میز سے اتر جاؤ"، اسے اٹھا کر میز سے اتاریں اور کہیں، " پاؤں فرش پر۔"

اپنے بچے کو وہ کام کرنے پر انعام دینے کی ضرورت محسوس نہ کریں جو آپ اس سے کروانا چاہتے ہیں۔ بچے کے لئے خود کام ہی اپنے آپ میں ایک انعام ہے۔ ہو سکتا ہے بالغ افراد 'کام' کو کچھ ایسا سمجھ سکتے ہیں جو لازمی ہمیں کرنا چاہیئے، لیکن بچوں کے لئے ان کا کام ہی ان کا کھیل ہے۔

مستقل معمولات رکھیں۔ بچوں کو باقاعدگی سے سونے کے اوقات ، کھانے کے معمول، خاندان کے ساتھ وقت اور باہر کھیل کر توانائی کو خارج کرنے کے مواقع کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب اس کے دن قابلِ اندازہ ہوں تو وہ جانتا ہے کہ کیا توقع کرنی ہے۔

وہ حدود مقرر کریں جو آپ کے خاندان کے لئے کار آمد ہوں، اور یقینی بنائیں کہ ہر کوئی ان کا اطلاق کرتا ہے۔ جب آپ ہر بار اپنے بچے کے مطالبات مان لیتے ہیں تو اس کے لئے یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ اس سے کیا توقع کی جاتی ہے۔

ردِعمل ظاہر کرنے سے پہلے ہر صورتحال کا جائزہ لیں۔ اگر آپ کا بچہ اپنے آپ پر سے قابو کھو چکا ہے، تو اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا وہ بھوکا، تھکا ہوا، غصے یا اکساہٹ کا شکار ہے۔ ہر صورتحال مختلف ردِعمل کا مطالبہ کرتی ہے۔

جان لیں کہ سزا کارآمد نہیں ہوتی۔ سزا کی حیثیت محدود ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے بچہ اس بات پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ کیا نہیں کرنا بجائے اس کے کہ کیا کرنا ہے، اور اکثر یہ چھوٹے مسئلے کو بڑا بنا دیتی ہے۔ چھوٹے بچے اکثر سزا کو یاد رکھ سکتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ سزا کو اس رویے سے منسلک نہ کر سکیں جس نے اسے اکسایا تھا۔