محض تعریف نہیں حوصلہ افزائی کی پیشکش کرنا

ایسا ماحول تیار کریں جہاں آپ کا بچہ اپنے افعال سے آگاہی کے حوالے سے حوصلہ افزائی محسوس کرے

  • والدین بعض اوقات اپنے بچوں میں خود اعتمادی بڑھانے کی نیک نیتی سے کوشش میں بے جا تعریف کا استعمال کرتے ہیں: 'آپ ایک شاندار کوہ پیما ہیں، آپ عظیم فنکار ہیں، آپ خاموشی سے بیٹھنے میں بہت اچھے ہیں۔' تاہم اکثر یہ تبصرے واقعی مخلص نہیں ہوتے اور یہ بچوں کو کچھ کرنے کی ترغیب کے لئے تعریف پر انحصار کرنا سکھاتے ہیں۔ جب ہم بچوں کی کسی کام کے کرنے پر تعریف کرتے ہیں جیسے کہ ان کے سبزیاں کھانے یا اپنے جوتے خود سے پہن لینے پر تو ہم واقعی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ انہوں نے وہ کیا ہے جو ہم چاہتے تھے کہ وہ کریں۔ حتٰی کہ بہت چھوٹے بچے بھی پہچان سکتے ہیں جب ہمارے تبصرے پرخلوص نہ ہوں اور انہیں بہلایا جا رہا ہو۔
  • تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بے جا تعریف کرنے کی موجودہ تہذیب بچوں کو یہ محسوس کرنے کی طرف لے جاتی ہے کہ انہیں زندگی میں وہ چیزیں بھی حاصل کرنے کا حق ہے جس کے لئے انہوں نےحتی المقدور کوشش بھی نہیں کی ہے۔ بے جا تعریف کرنا ہمارے بچوں کو اپنی ذات کی وقعت کے بارے میں الجھن میں ڈالتا ہے کیونکہ ابھی وہ اس قابل نہیں ہیں کہ اپنے آپ کا تجزیہ کر سکیں کہ وہ کس کام میں کتنے اچھے ہیں جبکہ ہم انہیں ہمیشہ یہی کہے جایئں کہ وہ بہت اچھا کر رہے ہیں۔ ایسے کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو اپنے بچے کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیئے۔ آپ کا بچہ مثبت جملوں سے بھرپور ترقی کرے گا بالکل ایسے ہی جیسے کہ ہم کرتے ہیں جب ہمارے کام کے ساتھی یا خاندان کے افراد ہماری کوششوں کو سراہتے ہیں۔
  • اگر ہم اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کے طریقے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو ہمیں ایک نئی طرز کی اپنی تربیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس قسم کی تعریف کرنے کا شکار نہ ہو جائیں جو آج کل ہم اپنے اردگرد سنتے رہتے ہیں۔

اپنے بچے کو اس کے اپنے افعال کے اثرات سے آگاہی کی شروعات کے امکانات سے منسلک کریں

  • فعل اور کوشش پر توجہ دیں، شخص پر نہیں
    بجائے یہ کہنے کہ ' آپ کتنے اچھے مددگار ہیں' کہیں 'میز ترتیب دینے کا شکریہ'۔ بجائے یہ کہنے کہ 'تم کتنی اچھی طرح سے سبزیاں کاٹتے ہو' کہیں 'رات کے کھانے کے لئے گاجریں کاٹنے کے لئے تمھارا شکریہ۔'
  • ہمدردی کو پروان چڑھائیں
    یہ کہنے کے بجائے 'جس طرح آپ نے اینا کو تسلی دی مجھے اچھا لگا'، دوسرے شخص پر اس کے عمل نے جو اثر ڈالا ہے اس پر توجہ دلائیں: 'دیکھو اینا نے رونا بند کر دیا جب آپ نے اسے ٹشو لا کر دیا اور گلے لگایا۔ اسے یقیناً اب بہتر محسوس ہوگا۔' یہ تعریف سے یکسر مختلف ہے، جہاں زور اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔
  • خاموشی سے مشاہدہ کریں
    آپ کا بچہ تعریف کی توقع نہیں رکھتا۔ آپ کو یہ دیکھ کر حیرت ہو سکتی ہے کہ جب آپ کچھ نہیں کہتے تو آپ کا بچہ زیادہ استقامت کے ساتھ کام کرتا اور کھیلتا ہے۔
  • تشکر کا اظہار کریں
    جب آپ جلدی میں ہوں، تو بجائے یہ کہنے کہ'آپ اپنی سستی سے ہمیں دیر کروا رہے ہیں جلدی کریں اور اپنا کوٹ پہنیں'، کہیں 'آپ دندان ساز کے پاس وقت پر پہنچنے میں ہماری مدد کر رہے ہیں کیونکہ آپ اپنا کوٹ پہن رہے ہیں۔'
  • جائزہ لینے کے بجائے مشاہدہ کریں
    جب آپ کا چھوٹا بچہ بلاکس سے کچھ بنا رہا ہو، تو یہ کہنے کے بجائے کہ 'آپ کے بلاکس سارے فرش پر بکھرے ہوئے ہیں'، کہیں، آپ سارے بلاکس استعمال کر رہے ہیں۔' ایک مشاہدہ دلچسپی اور سمجھ پیدا کرسکتا ہے، لیکن فیصلہ صادر کرنا حوصلہ شکن ہو سکتا ہے۔
  • خود تجزیہ کرنے کا موقع دیں
    بجائے یہ کہنے کہ، 'مجھے آپ کی رنگ آمیزی بہت پسند آئی۔' کہیں ' آپ نے صفحے کا بائیں جانب بھرا ہے۔' اس طرح آپ کے بچے کی توجہ تصویر پر رہے گی آپ کی اس کے بارے میں رائے پر نہیں۔ بجائے 'کتنا زبردست گھوڑا ہے۔' (جو کہ بہت زیادہ خلوص بھرا نہیں ہوگا) کہیں کہ 'آپ نے ایک سرخ گھوڑا بنایا ہے۔' یہ آپ کے بچے کی توجہ تصویر کے تجزیے کی جانب مرکوز کرتا ہے بجائے آپ کی تصویر کے بارے میں رائے پر۔
  • قبول کریں کہ انعامات ضروری نہیں ہیں
    ایک ایسی سرگرمی جس میں آپ کا چھوٹا بچہ مشغول ہے اپنے آپ میں ایک انعام ہے۔ جب آپ کا بچہ کیلا چھیلنا سیکھ رہا ہوتا ہے تو خوشی کا مطلب ہے صاف طریقے سے کیلے کے چھلکے کی پٹیوں میں سے کیلے کو ظاہر کرنا اور کیلے کو کھانے کی خوشی بھی۔ جب وہ کتے کا پیالہ بھرتا ہے اور وہ اسے دم ہلاتا بھاگتا ہوا آتا دیکھتا ہے، تو یہ اس کا انعام ہے۔
    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچوں کے لئے انعامات کو محرک بنانا بالکل مخالف اثر ڈال سکتا ہے۔ انعامات آپ کے بچے کی اندرونی تحریک کو ختم کر دیتے ہیں۔ حتٰی کہ بہت چھوٹے بچے بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر انہیں کچھ کرنے کے لئے انعام دیا جاتا ہے کہ شاید یہ چیز کرنا بہت اچھا نہیں ہے!
  • قبول کریں کہ سزا کارآمد نہیں ہوتی
    سزا آپ کے بچے کو بتاتی ہے کہ کیا نہیں کرنا ہے، بجائے اس کہ کیا کرنا ہے، اور اکثر یہ چھوٹے مسئلے کو بڑا بنا دیتی ہے۔ آپ کا چھوٹا بچہ سزا کو تو یاد رکھ سکتا ہے لیکن شاید سزا کو اس رویے سے منسلک نہ کر سکے جس نے اسے اکسایا تھا۔ ایک بچہ جسے سزا دی جاتی ہے خود کو طاقت کے بغیر، شرمندہ کیا گیا، سرکش اور ناراض محسوس کرسکتا ہے۔
    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سزا کا اثر کسی بھی غصہ آور سرگرمی کو روکنے کے لئے کم وقت تک ہوتا ہے لیکن کوئی دیرپا اثر رویے پر نہیں ہوتا۔ جب بچوں کو سزا دی جاتی ہے تو بالغ مسئلے کا وقتی حل نکالتے ہیں اور بچے نہیں سیکھتے کہ مسئلے کا دیرپا حل کیسے کرنا ہے۔
    'کچھ وقت کے لئے الگ بٹھانا' کا استعمال ان دنوں عام طور پر بچوں کے رویے کو قابو کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ 'کچھ وقت کے لئے الگ بٹھانا' میں بچوں کو عام طور پر ایک کرسی، کمرے یا کسی مخصوص حصے میں ایک مقررہ وقت تک کے لئے محدود کر دیا جاتا ہے تا کہ وہ خود پر قابو پا سکیں اور اپنے رویے کے بارے میں سوچ سکیں۔ اس نقطۂ نظر کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اگر بچہ اپنے رویے کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت رکھتا تو وہ شاید پہلے ہی ایسا نہ کرتا۔ لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ 'کچھ وقت کے لئے الگ بٹھانا' بچے کو اندرونی طور پر اپنے رویے کو قابو کرنے میں کوئی مدد فراہم نہیں کرتا۔

اپنے بچے میں سمجھ کو بیدار ہونے کے لئے وقت نکالیں

  • آپ کے بچے کو یہ جاننے میں وقت لگتا ہے کہ اس کے افعال دوسروں کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ خود شعوری کے سفر کے آغاز میں ہے جو کہ ساری زندگی جاری رہے گا۔ لیکن جب آپ صبروتحمل سے کام لیتے ہیں اور ایک ایسا طریقہ استعمال کرتے ہیں جس سے اسے اس کی بےجا تعریف کرنے، اس پر اپنا فیصلہ صادر کرنے یا اس پر تنقید کرنے کے بجائے اسے اس کے رویے سے آگاہی میں مدد ملتی ہے تو وہ رفتہ رفتہ اپنے رویے کی حقیقت سے آگاہ ہو جائےگا اور خود پر قابو پانا شروع کر دے گا۔